"آہ!!"
"وے پروین! کیا ہوا نی؟"
"اماں درد اٹھا ہے"
"وے کاشی! کاشی وے, جا جلدی سے دائی کو لے کے آ, پینو کو درد اٹھا"
ابھی
اسکا وقت تو نہیں آیا پر خورے درد کیوں اٹھا" پروین کی آنکھوں کی روشنی سے معزور
ساس خود کلامی کرتے ہوئے
"اماں, 15 دن رہتے ہیں ابھی باقی" دائی اماں کو تسلی دیتی ہے
کاشف
ایک غریب خاندان کا سربراہ ہے جس میں اسکی اندھی ماں,بیوی اور دو بچے ہیں,جبکہ ایک
کی آمد آمد ہے_
کاشف
سارا دن اینٹوں کے بھٹے میں مزدوری کر کے بدقتِ مشکل دو وقت کی روٹی کما پاتا ہے_
پروین,
کاشف کی بیوی اسکی مشکل میں اسکی دستِ راست, گھر کا کام نبیڑ کے اپنے خاوند کا ہاتھ
بٹانے بھٹے پہ پہنچ جاتی_
پروین
کی کمائی اماں کے علاج معالجے میں نکل جاتی ہے_
پروین
ایک بہت جازبِ نظر عورت ہے, اسکا نکلتا ہوا قد, بھرا بھرا جسم کسی بھی مرد کو اپنی
طرف متوجہ کیئے بغیر نہیں رہتا_
بھٹے
کے مالک کی ہوس زدہ آنکھیں پوری طرح پروین پہ گڑی ہیں, طریقے طریقے سے کاشف کو تنگ
کرتا ہے پروین کا سودا کرنے کیلئے پرکاشف مالی طور پہ غریب ضرور ہے مگر غیرت کی دولت
سے مالا مال ہے_
مالک
کسی بھنائے ہوئے سانپ کی مانند دن رات غریب میاں بیوی سے بدلا لینے کی ترکیبیں سوچ
رہا ہے کہ ایک دن اسکا عیار منشی بالآخر ایک زہریلی سازش تیار کرنے میں کامیاب ہو جاتا
ہے_
"اماں میں کاشف کے پیچھے جا رہی ہوں بھٹے پہ"
"وے پینو! دماغ تے ٹھیک ہے, ابھی جو درد اٹھا تھا وہ؟ بچے نوں کوئی
نقصان نہ ہووے, رہن دے توں"
"اماں, تجھے پتہ ہے اگے پیسے کی ضرورت ہووے گی بچے واسطے, کاشف کلا
کیسے کمائے اتنا؟"
"اچھا جا جا! میں اندھی تو کسے جوگی نہیں کہ کوئی مدد ہی کر دیواں"
پروین
اماں کی بھرائی ہوئی آنکھوں کو تاسف سے دیکھتے ہوئے باہر نکل جاتی ہے
بھٹے
پہ دور اسے بھیڑ نظر آتی ہے, یکدم اسکا دل تیزی سے دھڑک اٹھتا ہے, تھوڑا آگے جاتی ہے
تو اسکو کاشف نظر آتا ہے بھیڑ کے بیچوں بیچ مجرموں کی طرح گھگیاتا ہوا
پینو
مجمع چیڑتی ہوئی کاشف کے پاس پہنچتی ہے, یکدم منشی چِلا اٹھتا ہے" یہ بھی برابر
کی مجرم ہے, ان دونوں میاں بیوی نے ہمارے نبی(ص) کی شان میں نازیبا باتیں کیں, انہیں
گالیاں بکیں(نعوزباللّٰہ)
ہجوم
غصے سے بےقابو ہوا جاتا ہے, مالک دور کھڑا اپنی مونچھوں کو تاؤ دے رہا ہے_ میاں بیوی
گڑگڑا رہے ہیں, "ہم بےقصور ہیں,تمہارے نبی کا زکر ہماری بائیبل میں بھی ہے, ہم
بھلا کیسے انکی شان میں گستاخی کر سکتے ہیں"
دونوں
رو رہے ہیں, چِلا رہے ہیں, پینو کو دردیں لگ گئی ہیں پریشانی سے
اسکی
دلدوز فریاد بھی جنونی مسلمانوں پہ اثر نہ کر سکی
وہ
عشقِ رسول کے جذبے سے اس قدر مامور ہیں کہ انکے جنون نے مظلوم جوڑے سےصفائی دینےکا
حق بھی چھین لیا ہے_
ہجوم
عیسائی جوڑے کو بھٹی کی طرف گھسیٹ لے جا رہا ہے, پینو کی دردوں میں شدت آ گئی ہے, کاشف
نبی پاک کے واسطے دے رہا ہے_
اور
پھر دو روح کو جھنجھوڑتی چیخیں, بچے کی رونے کی آواز,کسی اژدھے کی طرح منہ کھولے بھٹی
کی گہرائیوں سے بلند ہوتی عرش کو ہلا دیتی ہے_
منشی
کی شیطانی مسکراہٹ, مالک کی آنکھوں سے چھلکتا ہوا اطمنان, اندھی ماں کی پتھرائی ہوئی
آنکھیں حقیقت بیان کرنے کو کافی ہیں مگر کون غور کرے؟
ہجوم
تو اللّٰہ اکبر, یا رسول اللّٰہ کے نعرے لگانے میں مصروف ہے
#بِیاعلی
Twitter:
@biyaali57
No comments:
Post a Comment