میاں
نوازشریف کی غربت کی دکھ بھری داستان تو میں بیان کر چکی ہوں
قوم
سے خطاب میں انہوں نے اپنی مخدوش مالی حالت کا زکر بہت دردناک لہجے میں کیا تھا
انکے
بلین ٹریلین کے اثاثے انکے ہوتے ہوئے بھی انکے نہیں, یہ اثاثے انکی اولاد نے 13 سال
کی عمر سے دن رات ایک کر کے بنائے
نوازشریف
کی داستان سنتے ہوئے میرے ذہن میں ریشماں, ببو برال جیسے عظیم فنکار آ گئے جنہوں نے
انتہائی کسمپرسی میں اپنی زندگی کے دن پورے کیئے
میرا
دل میاں صاحب کی داستانِ غم سن کے بھر آیا
ایک
آنکھ سے آنسو بھی ٹپک پڑا
صرف
ایک آنکھ؟
ہاں
نا, دوسری آنکھ میاں صاحب کی صحت اور انکے ہشاش بشاش چہرے کی زیارت کر رہی تھی جو کہ
ببوبرال اور ریشماں کے چہروں سے میل کھا رہے تھے
انکا
چہرہ کسمپرسی تو نہیں البتہ خوش خوراکی کی کہانی بیان کر رہا تھا
شاید
میاں صاحب عظیم نہیں ہیں 😊
خیر
اب آگے بڑھتے ہیں, میاں صاحب کے قوم سے دوسرے خطاب کا متن کچھ یوں تھا
"اسکا حساب کون دے گا"
یعنی
کہ خود عوام کی عدالت میں تو کھڑے ہونا نہیں الٹا دوسروں پہ پوپلا منہ بنا کر الزام
تراشی کرو, خود کو معصوم اور اگلے کو دس نمبری ثابت کرو؟
اور
میاں صاحب کیلئے "Most Wanted" صرف عمران خان ہیں, جبکہ باقی سیاستدان اور میاں صاحب ایک کلمے پر ہی ایمان
رکھتے ہیں
"مُک مُکا"
لو
جی دوسرا خطاب بھی ہو گیا وہ بھی ایک ماہ میں؟
جبکہ
میاں صاحب تو عوام کو منہ لگانا بھی پسند نہیں کرتے؟
ارے
بھئی,یہ وقت کا تقاضا جو ٹہرا
آخر
انکی اور انکے چوزوں کی ساکھ کا سوال تھا (ویسے میاں صاحب عزت کے متضاد پر یقین رکھتے
ہیں)
خطاب
کے بعد عوام کا دس فیصد ابھی بھی میاں صاحب کو دودھ کا دھلا ماننے سے انکاری تھا
کوئی
تیس فیصد پٹواری ہوں گے جنکا کام دن رات میاں صاحب کے نام کی مالا جپنا ہے اور باقی
کے ساٹھ فیصد تن سے ننگے پیٹ سے بھوکے عوام سڑکیں بسیں دیکھ کر ہی خوش ہو جانے والے
ہیں
ہاں
تو میں کہ رہی تھی کہ دس فیصد باشعور عوام نے میاں صاحب سے حساب مانگنا بند نہیں کیا
اسکا
توڑ میاں صاحب کی جانشیں مریم نواز نے پرویز رشید اور عابد شُرلی کے منہ پہ لگا چھینکا
اتار کے کیا جو کہ ان دونوں کے خود کیلئے مزید زلت کا باعث بنا
پھر
دختراول نے اپنی اعلیٰ تعلیم (یاد رہے دختراول نے
PHD بچپن میں ہی کر لی تھا) کو بروئےکار لاتے ہوئے ایک ترکیب ڈھونڈی
اس
مرتبہ انکا ہدف جہانگیرترین ٹہرے
پٹوار
خانے میں اچانک شور اٹھا کہ ترین صاحب نے قرضے معاف کروائے
اس
بات پہ سچائی کی مُہر ثبت کرنے کیلئے مریم بی بی نے اسٹیٹ بینک کا ترین صاحب کو جھوٹا
خط میڈیا پہ ڈال دیا
انکی
اس اسکیم کی سچائی بھی جلد ہی سامنے آ گئی اور ناکامی ایک مرتبہ پھر ن لیگ کا مقدر
ٹہری
ایک
سہانی صبح شور اٹھا کہ ICIJ نے میاں نوازشریف
کا نام غلطی سے پانامالیکس میں ڈال دیا, پٹواریوں کی تو جانو عید ہو گئی, خوب اچھل
اچھل کے میاں صاحب کی شرافت کے ترانے پڑھنے لگے
اور
دوسری طرف میاں صاحب کی بزنس میں ماہر اولاد کے دماغ میں ICIJ پر ہرجانے کا
دعویٰ کر کے ٹھیک ٹھاک دولت کمانے کا خیال تک نہ آیا؟
یہ
بات ہضم نہیں ہو رہی تھی کہ اگلے دن ہی ICIJ نے اس خبر کو
جھوٹا قرار دے دیا
انکے
مطابق انہوں نے یہ کلیئر کیا کہ نوازشریف کا نام پانامالیکس میں انکی اولاد کے حوالے
سے آیا
اب
یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ اولاد کے پاس پیسہ کہاں سے آیا سرمایہ کاری کیلئے؟
کیونکہ
بقول میاں صاحب یہ بڑے بڑے ایمپائرز اور فیکٹریاں انکی اولاد کی انتھک محنت کا نتیجہ
ہیں, انکے پاس تو اپنا گھر تک نہیں, جدی پُشتی امیر بھی نہیں ہیں اگر ہیں تو انکی اولاد
باپ کو کیوں پال رہی؟
میاں
صاحب بچوں سے بھی انکاری نہیں, بچے بھی انکے ہی ہیں..
اف!
کیا جلیبی کی طرح سیدھا خاندان ہے 😡
یعنی
کہ تم اک "گورکھ دھندہ" ہو میاں؟
مگر
اتنی سمجھ میں بھی رکھتی ہوں کہ ناک چاہے دائیں ہاتھ سے پکڑو یا بائیں ہاتھ سے, پکڑی
ناک ہی جاتی ہے
😊😊
#بِیاعلی
No comments:
Post a Comment