Friday, 22 April 2016

"مایوسی کفر ہے"

"مایوسی کفر ہے"
مگر میں مایوس ہو گئی ہوں!!
ہاں میں مایوس ہو گئی تھی!!

پاکستانی قوم کی بےحسی جھوٹ منافقت کے سبب

میں مایوس ہو گئی تھی اس قوم کے بچوں کے روشن مستقبل سے..

میں مایوس ہو گئی تھی صحافیوں کے قلم کی بولی لگتے دیکھ کے
ایک طوائف کے بکنے سے ایک جسم بکتا ہے جبکہ ایک قلم کی بولی ساری قوم کو بیچ دیتی ہے
میں اس بکاؤ معزز پیشے سے سچ کی امید کیسے رکھتی؟
سو میں مایوس ہو گئی

اپنے وطن کی عدلیہ نے مجھے مایوسیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دکھیل دیا
میں دیکھ رہی ہوں یہاں صحافت کے ساتھ ساتھ انصاف بھی "فار سیل" ہے
جہاں میرے ذہن کے پردے پر کراچی کے مقتول طالب علم شاہزیب خان کی کفن میں لپٹی تصویر ابھری
وہاں ہی اسکا قاتل شاہ رخ  جتوئی رہائی پاتا ہے اور وکٹری کے نشان بناتا اپنے محافظوں کے جھرمٹ میں ایک قیمتی گاڑی میں بیٹھ کر فراٹے بھرتا گزر رہا ہے
شاہ رخ کے باپ کے پاس اثررسوخ اور دولت ہے
جبکہ شاہزیب کا ڈی ایس پی باپ نہ صرف عام آدمی کا رکھوالا ہے بلکہ اپنی بیٹیوں کی عزت کی راکھی بھی اسکے زمہ ہے
دولت جیت گئی
انصاف ہار گیا
اثررسوخ جیت گیا
ایک باپ ہار گیا
میں یہاں بےبسی کی تصویر بنی بہت سے شاہزیب اور شاہ رخ دیکھ رہی ہوں, جو میرے سینے میں آگ تو لگاتے ہیں مگر مجھے اپنی اس جلن کو ختم کرنے کیلئے پھاہا نظر نہیں آتا
سانحہ ماڈل ٹاؤن
سانحہ قصور
معصوم بچیوں کے ریپ اور پھر قتل سب حکومت کی تحقیقاتی کمیشن کی نظر ہو گئے
اور حنوظ ہو رہے ہیں
میں تقریباً روزانہ ایک ظلم ہوتے دیکھ سکتی ہوں اور انصاف مہیا کرنے کیلئے ایک کمیشن  بنتے بھی..
یہ کمیشن صرف مجرموں کو تحفظ دے سکتا ہے, معصوموں کو انصاف نہیں

میں مایوس ہو گئی ہوں
جب میں دیکھتی ہوں کہ زرداری, نوازشریف الطاف حسین جیسے گِدھ پاکستان کو نوچ کھا رہے ہیں , آزادانہ ہمارے خون پسینے پر عیاشی کر رہے ہیں جبکہ غلامی کی زنجیروں کے اسیر عوام اپنا خون چوسے جانے پر بھی مطمئن ہیں
جس عوام نے ان لیڈران کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے وہ اپنی باگیں ان جونکوں کے ہاتھ تھما کر فخر محسوس کرتی ہیں
میرا دل خون کے آنسو روتا ہے یہ دیکھ کر کہ ہمارا حاکمِ وقت جو کہ اپنے کالے کرتوتوں کی بِنا پر ساری دنیا میں ننگا ہو چکا ہے
جسکا نام پاناماپیپرز میں سنہری حروف کے ساتھ لکھا گیا ہے
جبکہ دوسری طرف اپنے لیڈر کی اندھی تقلید میں مبتلا عوام اسکو ابھی بھی ریشم و اطلس کے کپڑے پہنا کر اس کا ننگاپن ڈھانپنے کی کوشش میں مصروف
اپنے آنے والے بچوں کے روشن مستقبل کے قاتل بن رہے ہیں

میری مایوسی میں کئی گُنا اضافہ ہو جاتا ہے جب میں ایک اسلامی مملکت میں امن و آتشی کے دین اسلام کو  "جاہل مُلا" کے ہاتھ کھلونا بنا ہوا دیکھتی ہوں
ان اسلام کے ٹھیکداروں کے نزدیک فرقہ واریت پھیلانا, جہاد کے نام پہ قتل وغارت کرنا اسلام کی خدمت ہے, انکا پسندیدہ مشغلہ کُفر کا فتویٰ لگانا ہے
میری روح تک کانپ جاتی ہے جب میں جہالت کی اتھا گہرائیوں میں دھنسے عوام الناس کو اندھا دھند ان جاہل علماء کے پیچھے بھاگتا دیکھتی ہوں

میں محسوس کرتی ہوں کہ ہمیں اس کرپٹ سسٹم، نااَہل قیادتوں, غیر شفاف نظام, غیر مؤثر حکومتوں, جہالت کے گہرے کالے بادلوں کو اک شعاع سے چھانٹنے کیلئے ایک عدد "مارٹن لوُتھر" کی ضرورت ہے

کہاں سے آئے گا وہ مارٹن لوتھر؟
کون بنے گا وہ بارش کا پہلا قطرہ؟
میں نے اپنے سوالوں کا جواب پانے کیلئے اپنی ذات کا محاسبہ کرنے کا فیصلہ کیا
اور آخرکار گہری مایوسیوں کے درمیان گھرے مجھے میرے سوالوں کا جواب مل گیا
"انقلاب دوسروں پہ انگلیاں اٹھانے سے نہیں آتا, جس دن ہم خود انسانی اور اخلاقی رویہ اختیار کریں گے, اس دن پورے ملک میں انقلاب آ جائے گا"
میں سمجھ گئی کہ "مارٹن لوتھر" آپ بھی ہو سکتے ہیں اور میں بھی
ان ظلمتوں کے گہرے بادلوں کو چیرتی ہوئی پہلی "شعاع" آپ بھی ہو سکتے ہیں اور میں بھی

اور میری یہ سوچ اور یقین مجھے مایوسیوں کے بگولوں میں سے نکالنے میں کامیاب ہو گئی

#بِیاعل

1 comment:

  1. https://twitter.com/NamlaSZ/status/906930759373553665

    https://twitter.com/IzhaarEMuzamat/status/906903731798671360

    https://twitter.com/BlossomingLilac/status/906903266990153734

    https://twitter.com/BlossomingLilac/status/906904286931582976

    ReplyDelete