میں
ایک عورت ہوں,
ہاں,
میں ایک گھٹے ہوئے معاشرے کی گھٹی ہوئی عورت ہوں_
مجھے
پروان چڑھاتے وقت یہ باور نہیں کرایا گیا کہ عورت کا دل نہیں ہوتا, وہ ایسے جزبات سے
عاری ہےجن میں کبھی بھی جوار بھاٹا اٹھ سکتا_ایسے جزبات صرف ہمارے معاشرے کے مرد کی
میراث ہے_
آج
میرے ہاتھ مِینا کی ڈائری لگ گئی جو کہ ہمیشہ تالے میں رکھتی ہے مگر آج بھول گئی_
"کسی کی ڈائری پڑھنا غیر اخلاقی حرکت ہے" اپنے ضعمیر کی آواز
کو دباتے ہوئے میں آگے پڑھنے لگی_
"میں کہ ایک معصوم, معاشرے کی کج روی اور منفی سوچ سے مکمل طور پہ
نابلد عورت جس کو کوئی مرد پسند تو آ سکتا مگر اسکا اظہار کرنا اسکے لیئے گناہ کبیرہ
قرار دے دیا جاتا_
جسکو
اسکی مرضی پوچھے بنا, اس قول کے ساتھ
"اب اُس گھر سے تمہاری لاش ہی نکلے" اگلے گھر کے کونٹھے سے باندھ دیا جاتا
ہے اس بات سے قطع نظر چاہے وہ وہاں روز جیئے, روز مرے_
میں
نے بھی اپنے احساسات اورجزبات کو گہری نیند سلا دیا یہ جاننے کے بعد کہ یہاں شادی سے
پہلے یا شادی کے بعد جزبات رکھنے کا حق صرف مرد کو ہے, میں اپنے گھر کو جنت بنانے میں
جت گئی, شاید صرف اسی لیئے میری تخلیق کی گئی_
اچانک
مجھے اپنے جزبات میں تبدیلی محسوس ہونے لگی,
مجھے
کوئی اچھا لگنے لگا, میں کسی کے قریب ہونے لگی, یکطرفہ عشق میں مبتلا ہونے لگی
یا
اللّٰہ ایسا کیسے ہو سکتا؟ میرے بچے میرے سر کا سائیں میری جنت ہیں,
اللّٰہ
جی نادانستہ مجھ سے بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا اپنی جنت کے ہوتے کسی غیر مرد کا خیال؟
اور
میں آہستہ آہستہ گھلنے لگی, میری سانس گھٹنے لگی_ خود سے لڑنے لگی,یہ روزانہ کی جنگ
مجھے تھکانے لگی_
ہاں
میں تھک گئی ہوں, بہت تھک گئی ہوں_
یہ
جانتے ہوئےبھی کہ میں بھی ایک انسان ہوں جس نے ہمیشہ اپنے احساسات پہ پہرا رکھے رکھا,میں
جان گئی تھی کہ یہاں اظہار کا حق صرف مرد کو ہے اور عورت کی ایسی غلطی اسکو "وحشیہ"
کا خطاب بخش جاتی ہے_
اللّٰہ
جی!
سُن,
میرے اللّٰہ جی!
میں
وحشیہ نہیں"
مِینا
کی ڈائری کے یہ اوراق مجھے بہت کچھ سوچنے پہ مجبور کر گئے_
بہتی
آنکھوں کے ساتھ بلا ارادہ میرے منہ سے نکلا
" آخر کبھی تو جوار بھاٹا پھوٹنا ہی تھا"
#بِیاعلی
Twitter:
@biyaali57
No comments:
Post a Comment